میاں بیوی کا رشتہ

میاں بیوی کا رشتہ کیا ہے؟

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں میاں بیوی کے رشتے کو جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی اس خواہش اور ضرورت کی تکمیل کیلئے ہمیں شادی کرلینی چاہیے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا اس رشتے کے  پیچھے بہت بڑا مقصد ہے۔ چونکہ میاں بیوی کا رشتہ اللہ تعالیٰ کا تخلیق کردہ ہے اس لیے ہمیں  اس رشتے کے مقاصد کو سمجھنا ہوگا۔

یہ واحد رشتہ ہے جو ہمارے رب نے بنایا ہے۔ اللہ نے ایک مرد اور ایک عورت کو بنا کر انہیں ایک جوڑے کی شکل دی۔ پھر انہیں اس دنیا میں بھیج کر یہ اختیار دیا کہ وہ انسانی نسل کو آگے بڑھائیں۔  

میاں بیوی کے حقوق: تین بنیادی تصورات

میاں بیوی کے حقوق کا معاملہ ہو تو خوش گوار ازدواجی تعلقات کیلئے ان دونوں کے درمیان دوبنیادی تصورات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ یہ تینوں ’’برابری‘‘ اور ’’عدل‘‘  اور ’’احسان‘‘ ہیں۔یہ تینوں تصورات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ انھیں سمجھنا ضروری ہے۔

برابری

ہمارے ہاں یہ  غلط فہمی  عام پائ جاتی ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے برابر ہیں۔  یہاں تک تو بات درست ہے کہ مرد ہو یا عورت، کوئ بھی گناہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اسے اس کے گناہ کی سزا ملے گی۔ مرد یا عورت ہونے کی وجہ سے ایک کو زیادہ یا ایک کو کم سزا نہیں ہوگی۔ لیکن، جہاں تک اس دنیا میں رشتوں کا معاملہ ہے، میاں بیوی کا رشتہ برابری کی بنیاد پر قائم نہیں ہوسکتا۔ اس دنیا میں کوئ بھی رشتہ ایک جیسا اور برابر سرابر نہیں ہے۔ رشتوں میں برابری کے غلط تصور کی وجہ سے ہم آج معاشرے میں فساد کا شکارہیں۔  بڑا بھائ اور چھوٹا بھائ برابر نہیں ہوتے۔ ماں اور باپ برابر نہیں ہوتے۔ دنیا میں جتنے بھی ادارے چلتے ہیں، کہیں آپ کو برابر کے عہدے نہیں ملیں گے۔ نظام کو کامیابی سے چلانے کیلئے ان تمام عہدوں کے درمیان  hierarchy قائم کی جاتی ہے۔ تبھی وہ ادارے چلتے ہیں۔

ایسے ہی میاں بیوی کے درمیان اپنے حقوق اور فرائض کے اعتبار سے ایک hierarchy ہے۔ ان دونوں کے درمیان برابری نہیں ہے۔ سارا فساد برابری کے تصور کا ہے۔ یا درکھیں، فطری طور پر ایک ہی جگہ دو افراد کے درمیان ’’برابری‘‘ ممکن نہیں ہے۔ اگر ایسی کوشش کی جائے گی تو وہ ادارہ ختم ہوجائے گا۔ اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہی ہورہا ہے۔

عدل

میاں بیوی کے درمیان ازدواجی خوش حالی کا دوسرا اہم تصور ’’عدل‘‘ ہے۔ 

عدل کیا ہے؟

عدل یہ ہے کہ جس کی ضرورت زیادہ ہے، اسے اس کی ضرورت کے مطابق زیادہ دیا جائے اور جس کی ضرورت کم ہے، اسے بھی اس کی کم ضرورت کے لحاظ سے کم دیا جائے۔ مثال کے طورپر، دو افراد  رات کو کھانے کیلئے بیٹھے ہیں۔ ان میں سے پہلا شخص دوپہر کا کھانا کھاچکا ہے جبکہ دوسرا شخص پچھلے ایک دن سے بھوکا ہے۔ ایسی صورت میں عدل یہ  نہیں کہ دونوں  کو دو دو روٹیاں دی جائیں، بلکہ عدل یہ ہے کہ  پہلے شخص کو  ایک روٹی اور دوسرے کو تین روٹیاں دی جائیں کیونکہ پہلے کی نسبت دوسرے شخص کو زیادہ بھوک لگی ہے۔

اگر گھریلو معاملات میں دیکھا جائے  تو عدل یہ ہے کہ مرد کو گھر سے باہر کی ذمے داریاں دی گئی ہیں کیونکہ وہ جسمانی طور پر عورت سے قوی ہے لیکن چونکہ عورت مرد سے جسمانی طور پر فطرتاً کمزور ہے، اس لیے اسے باہر کمانے کی ذمےداری نہیں دی گئی بلکہ اسے گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے گھر کی ذمے داریاں دی گئی ہیں۔ اور وہ بھی بہت زیادہ نہیں۔ مثال کے طور پر، عورت کے ذمے کھانا پکانا نہیں۔

گھر ’’احسان‘‘ سے چلتے ہیں

یہاں ہم ایک قدم آگے بڑھ کر بات کرتے ہیں کہ میاں بیوی کا رشتہ برابری کی بنیاد پر بھی قائم نہیں رہ سکتا اور نہ عدل کی بنیاد پر پروان چڑھ سکتا ہے۔ بلکہ ازدواجی زندگی کی تمام تر رعنائ اور روشنی ’’احسان‘‘ سے قائم و دائم ہے۔ میاں بیوی کا رشتہ ’’احسان‘‘ پر ہی چل سکتا ہے۔

’’احسان‘‘ کا رشتہ کیا ہے؟

احسان کا رشتہ یہ ہے کہ دو افراد ایک دوسرے کیلئے جیتے ہوں۔ وہ اپنے سے زیادہ دوسرے کے خیال رکھنے والے ہوں۔ وہ رضاکارانہ طور پر، اپنا حصہ اور حق بھی دوسرے کو دینے کیلئے خوشی خوشی تیار ہوں۔ وہ دوسرے کو پہلے کھلانے والےا ور بعد میں خود کھانے والے ہوں۔ انھیں اپنی ضرورت کی جتنی پروا ہے، اس سے زیادہ پروا اسے دوسرے کی ضرورت کی ہو۔ وہ دوسرے کی ضرورت پوری کرنے کیلئے اپنی ضرورت کو پیچھے کرنے کیلئے تیار ہوں۔

یہ احسان ہے۔

احسان کا تعلق محض میاں بیوی کے رشتے ہی سے نہیں، ہر رشتے سے ہے۔ جب تک ہمارے معاشرے میں احسان کا رواج اور مزاج تھا، تب تک ہمارے معاملات میں بڑی برکت ہوتی تھی۔ لوگ ایک دوسرے پر اعتماد کرتے تھے۔ لوگ ایک دوسرے سے مطمئن تھے۔ وہ ایک دوسرے کی خوشی میں واقعۃً خوشی محسوس کرتے تھے۔ کاروبار تیزی سے بڑھتے پھولتے تھے۔

رفتہ رفتہ کاروبار سے احسان ختم ہوا اور اب یہ بات انسانی، ازدواجی اور گھریلو رشتوں تک پہنچ گئی ہے۔ حتیٰ کہ میاں بیوی اب ایک دوسرے سے احسان کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انھیں یہ معلوم ہی نہیں  اپنے گھر کو خوش حال اور خوش گوار بنانے کیلئے کیا کرنا چاہیے۔

میڈیا نے برابری کی ایسی رٹ لگائ ہے کہ ہر ایک برابری کرنا چاہ رہا ہے۔ میاں بیوی کا رشتہ چونکہ سب سے نازک اور اہم ترین رشتہ ہے کہ جس پر پوری زندگی کا ہی نہیں، اگلی نسلوں کا بھی دار و مدار ہوتا ہے، وہ بھی اس ’’برابری‘‘ کی زد میں آکر تہہ و بالا ہوگیا ہے۔

میاں بیوی کا رشتہ اپنے اپنے  حقوق  مانگ کر اور ایک دوسرے کے برابر کھڑے ہوکر قائم نہیں رہ سکتا۔ میاں بیوی کا رشتہ تبھی قائم و دائم اور حسین بن سکتا ہےکہ جب دونوں اپنے اپنے حقوق کو بھول کر اپنی ذمے داریوں پر توجہ دیں  اور اس سے زیادہ کریں جتنا ان کے ذمے ہے۔

****

اگر آپ کا میاں بیوی کا رشتہ متاثر ہے یا آپ کسی بھی ازدواجی مسئلہ سے دوچار ہیں تو ’’ٹرانسفارمیشن  ویلنس کلینک‘‘ میں موجود ماہر اور مستند فیملی کاؤنسلرز فری آف چارج آپ کی خدمت کیلئے حاضر ہیں۔ سیشن کی بکنگ اور مزید تفصیل کیلئے آپ درج ذیل نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں:

+923000401225 
یا           
3223746726+92

 

میاں بیوی کا رشتہ

میاں بیوی کا رشتہ

میاں بیوی کا رشتہ میاں بیوی کا رشتہ کیا ہے؟ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں میاں بیوی کے رشتے کو جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہم یہ سمجھتے

Read More »
Scroll to Top