میرج کاؤنسلنگ

پاکستان میں طلاق کی شرح گزشتہ چند برس میں کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں جن پر میں گاہے گاہے بات کرتا رہتا ہوں۔ ایک سائیکولوجسٹ اور میرج کاؤنسلر کی حیثیت سے میرے پاس ایسے کئی جوڑے آتے ہیں جو کسی بھی وجہ سے طلاق لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور کوئ بھی قدم اٹھانے سے پہلے ایک آخری ماہرانہ مشورہ لینا چاہتے ہیں۔ یا پھر، علیحدہ ہونے کے بعد مسائل کا شکار ہوچکے ہیں اور اب ان سے نکلنے کیلئے پریشان ہیں۔

طلاق کے پس پردہ عوامل کئی ہیں لیکن اس وقت میں صرف اس ایک سبب پر بات کرنا چاہتا ہوں جو میاں بیوی میں علیحدگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر اس ایک وجہ پر بھی قابو پالیا جائے تو طلاقوں کی تعداد نصف سے بھی کم رہ جائے گی۔

طلاق کی بنیاد یہاں پڑتی ہے

میرج کاؤنسلر کی حیثیت سے میرا مشاہدہ ہے کہ طلاق ایک دَم نہیں ہوتی۔ چونکہ طلاق ایک ایسا سخت اور خطرناک اقدام ہے جو دو افراد ہی کو نہیں، بلکہ ان کی اولاد کو بھی نفسیاتی اور جذباتی طو رپر ہلا کر رکھ دیتا ہے، اس لیے سمجھ دار میاں بیوی اس قسم کافوری فیصلہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ اس کے باوجود  بعض اوقات یہ فیصلہ ہوجاتا ہے اور اس کی وجہ کا آغاز یہیں سے ہوتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے ابلاغ یعنی کمیونیکیشن کرنا چھوڑدیتے  ہیں۔ ابتدا میں بات چیت کسی عمومی مسئلے پر ناراض ہوکر چھوڑی جاتی ہے تو رفتہ رفتہ یہ پریکٹس بن جاتی ہے۔ پھر، کبھی کبھار کی ناراضگی ’’اکثر‘‘  کی خفگی میں بدل جاتی ہے۔ دونوں جانب سے یہی سمجھا جاتا ہے کہ غلطی ’’اُس‘‘ کی ہے۔ نام نہاد ’’انا‘‘ کی وجہ سے ان دونوں میں سے کوئی بھی بات چیت کیلئے آگے بڑھنے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ نتیجتاً، معاملات اندر ہی اندر خراب ہوتے اور تعلقات دیمک زدہ ہوتے جاتے ہیں۔ گویا، دیمک جیسے اندر ہی اندر لکڑی کو کھوکھلا اور بے جان کردیتی ہے، ایسے ہی یہ انا جو کمیونیکیشن گیپ کا باعث بنتی ہے، تعلقات کو کھوکھلا اور بے  روح کردیتی ہے۔ پھر، جلد یا بدیر میاں بیوی یہ سوچنا شروع کردیتے ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح گھٹ گھٹ کر رہنے سے بہتر ہے، خود کو الگ کرلیا جائے۔

اس کا حل کیا ہے؟

جب آدمی جوش میں ہوتا ہے تو وہ ہوش میں نہیں ہوتا۔ ننانوے فیصد سے زیادہ طلاقیں غصے کے دوران دی جاتی ہیں۔ غصے میں آدمی کی عقل کام نہیں کرتی۔ ماہرین نفسیات، دانش وَر  اور علما اس بات پر متفق ہیں کہ کبھی غصے میں کوئ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ اس وقت کیے گئے زیادہ تر فیصلے نقصان کا باعث ہی بنتے ہیں۔

اس لیے جہاں تک علیحدگی کا معاملہ ہے،  قرآن نے اس سے بچنے کیلئے بڑا واضح اسٹیپ بائے اسٹیپ پراسیس بتایاہے کہ اگر خدانخواستہ طلاق کی ضرورت پڑجائے تو ایک ساتھ نہ دی جائے۔ پہلے ایک طلاق دی جائے۔ پھر، ایک مہینے انتظار کیا جائے۔ پھر بھی مجبوری ہو تو اگلی طلاق کی دی جائے۔ پھر مزید انتظار کیا جائے۔ یہ انتظار اس لیے ہے تاکہ دونوں سوچ بچار کرسکیں۔ نیز، انتظار کے دورانیہ میں مرد اور عورت کا غصہ اترچکا ہوگا اس لیے وہ بہتر انداز میں طلاق کے فیصلے کے فوائد و نقصانات پر غور کرسکیں گے۔

مشاورت

اسلام نے ہمیں یہ بھی حکم دیا ہے کہ جب بھی کوئ اہم فیصلہ کرنا ہو تو خود اپنی عقل استعمال کرنے کی بجائے فیصلہ کرنے سے پہلے کسی اہل علم و عقل سے مشورہ کرلیا جائے۔ اس لیے علیحدگی جیسے فیصلے کیلئے تو یہ مشورہ کہیں زیادہ اہم ہے۔

 مجھے افسوس کے ساتھ یہ بات کرنا پڑرہی ہے کہ ہمارے ہاں طلاق جیسا اہم ترین فیصلہ کرتے ہوئے صرف جوش سے کام لیا جاتا ہے، اور اگر  علیحدگی کے بارے میں کسی سے مشورہ کیا جاتا ہے تو وہ خود شوہر  اور بیوی کے اپنے اپنے رشتے دار ہوتے ہیں۔ یہ لوگ عموماً جلتی پر مزید تیل چھڑکتے ہیں۔ ظاہر ہے، ماں با پ کو اپنی بیٹی یا بیٹا ہی بے قصور محسوس ہوں گے۔ خونی اور جذباتی تعلق حقیقت تک پہنچنے اور درست مشورہ دینے میں بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اس لیے میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ کوئ بھی اہم فیصلہ کرنے سے پہلے ایسے فرد یا افراد سے مشورہ کریں جو صاحب علم و عقل ہوں اور غیر جانب دارہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ان معاملات میں ہمیشہ ایسے ثالث کا انتخاب کرنے کا کہا جاتا ہے جس کا کوئ جذباتی تعلق جانبین سے نہ ہو اور کسی بھی فیصلے کی صورت میں اس کا کوئ مفاد وابستہ نہ ہو۔ اس معاملے میں بہترین کردار ایک ماہر اور مستند’’میرج کاؤنسلر‘‘ یا ماہر نفسیات (سائیکولوجسٹ) ہی ادا کرسکتا ہے۔

میرج کاؤنسلنگ

میرج کاؤنسلنگ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ازدواجی اور خاندانی مسائل کے ماہرین میاں بیوی کو درپیش ازدواجی، خاندانی اور گھریلو مسائل پر ماہرانہ مگر غیر جانب دارانہ مشورے دیتے ہیں۔ پاکستان میں کئی افراد اور ادارے یہ کام کررہے ہیں۔ اس وجہ سے اگر آپ کسی ازدواجی مسئلے سے دوچارہیں یا بات علیحدگی تک پہنچ گئی ہےتو اپنے والدین یا دوستوں وغیرہ سے مشورہ کرنے کی بجائے ہمیشہ میرج کاؤنسلر سے مشورہ لیجیے۔

اگر آپ کا میاں بیوی کا رشتہ متاثر ہے یا آپ کسی بھی ازدواجی مسئلہ سے دوچار ہیں تو ’’ٹرانسفارمیشن  ویلنس کلینک‘‘ میں موجود ماہر اور مستند فیملی کاؤنسلرز فری آف چارج آپ کی خدمت کیلئے حاضر ہیں۔ سیشن کی بکنگ اور مزید تفصیل کیلئے آپ درج ذیل نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں:

+923000401225 
       یا  
 3223746726+92

میاں بیوی کا رشتہ

میاں بیوی کا رشتہ

میاں بیوی کا رشتہ میاں بیوی کا رشتہ کیا ہے؟ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں میاں بیوی کے رشتے کو جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہم یہ سمجھتے

Read More »
Scroll to Top